خدا کی یاد کو رکھو مسلسل آئینہ دل کا

حمد
خدا کی یاد کو رکھو مسلسل آئینہ دل کا
یہی یادِ خدا تو ہے ، حقیقی ناطقہ دل کا
وہ جس کے حکم سے ہے آمد و رفتِ نَفَس جاری
اسی مالک سے رکھنا ہے ہمیشہ رابطہ دل کا
خدا کے ذکر سے معمور کر لے زندگی اپنی
کہ روزِ حشر بھی روشن رہے گا آئینہ دل کا
خدا کی جس نے رسّی تھام لی عزمِ مصمّم سے
اُسی کا حق کی راہوں پر چلے گا قافلہ دل کا
خدائے لم یزل ان کو ولی اپنا بناتا ہے
جو اُس کی یاد سے رکھتے ہیں دائم رابطہ دل کا
وہی بگڑی بناتا ہے ، وہی حاجت روا طاہرؔ!
اُسی کے سامنے رکھتا ہوں میں بھی آئینہ دل کا